Friday, February 4, 2011

جشن میلاد النبی صلى اللہ علیہ وسلم کی شرعی حیثیت




بارہ ربیع الاوّل کوعیدمیلاد النبی کے حوالے سےبڑے جوش و خروش سے منایا جاتاہے-گھر گھر میں میلاد ہوتےہیں،نعت خوانی کے مقابلے ہوتے ہیں-میڈیا بھی اس معاملےمیں بڑھ چڑھ کرحصہ لیتا ہے؛اچھی بات ہے اس طرح پیغمبرصلّی اللہ علیہ وسلّم کی زندگی کے مختلف گوشوں کو جاننے کا موقع ملتا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ پیغمبر کی ذات صرف ایک ہی دن منانےکی چیز ہے؟حضور صلّی اللہ علیہ وسلّم کے اسوہ ءحسنہ کو ہر معاملے ہر قدم اور ہر لمحے پیروی کرنے کی ضرورت ہے-اس کے علاوہ نعتوں میں شرک کی الائش نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے کا وہ شرک کو معاف نہیں کرے گااورجس گناہ کو چاہے گا معاف کردے گا۔

حضور صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم اور صحابہ کرام کے زمانے میں عید میلاد النبی کا کوئی تصوّر نہیں تھا البتہ آپ پیر کو روزہ رکھتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ میری پیدائش کا دن ہے-آج کل جس طریقے سے اسے یہ منایاجاتا ہے اس میں شرک کے بہت سےپہلو پیدا ہوجاتے ہیں

جشن میلاد النبی صلى اللہ علیہ وسلم کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے ۔ نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسکی طرف اشارہ کیا اور نہ ہی صحابہ کرام نے اسکو منایا اور نہ ائمہ سلف نے اسکو جائز کہا- چنانچہ میلاد النبی کے تعلق سے کوئی بھی کام کرنا شرعا درست نہیں ہے – امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" جو شخص اسلام میں بدعت ایجاد کرتا ہے اور اسکو کار ثواب سمجھتا ہے تو گویا وہ یہ دعوى کرتا ہے کہ رسول صلى اللہ علیہ وسلم نے (معاذ اللہ ) تبلیغ رسالت میں خیانت کی کہ لوگوں کو پوری بات نہیں بتلائی- کیونکہ اللہ تعالى فرماتا ہے: میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی۔ سورہ المائدہ آیت نمبر 3

عید میلاد منانے کا تصورقرون مفضلہ صحابہ وتابعین کے زمانہ میں نہیں تھا یہ تو ساتویں صدی عیسوی میں شیعہ بادشاہ ملک مظفرکی ایجاد کردہ بدعت ہے جسےعصرحاضرکے نام نہاد مسلمان انتہائی تزک واحتشام کے ساتہ مناتے نظرآتےہیں نیز یہ عیسائیوں کی عید ولادت مسیح کے مشابہ بھی ہے جسکی شریعت میں ممانعت آئی ہے

0 comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...