Saturday, October 30, 2010

Best Every Islmic Website.


Read more ...

Sunday, October 24, 2010

کلمئہ طیبہ مفہوم ,فضائل, ارکان وشروط , تقاضے اور منافی امور


کلمئہ طیبہ مفہوم ,فضائل, ارکان وشروط , تقاضے اور منافی امور
کتب مادہ کا بیان
    عنوان: کلمئہ طیبہ مفہوم ,فضائل, ارکان وشروط , تقاضے اور منافی امور
    زبان: اردو
    اضافہ کی تاریخ: Oct 18,2010
    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
    آئٹم کے ساتھ منسلک : 1
    مختصر بیان: یہ "کلمہ توحید" یعنى مضبوط اور قابل اعتماد کڑا, کلمہ طیہ , کلمہ تقوى, شہادتِ حق اور دعوتِ حق " أشہد أن لا إلہ الإ اللہ وأشہد أن محمدا عبدہ ورسولہ" کے سلسلہ میں ایک مختصر رسالہ ہے , جسکا مطالعہ کرکے انسان کلمہ طیبہ کے حقیقی معنى ومفہوم اور اسکے تقاضوں سے مکمل طور پر واقف ہوسکتا ہے. نہایت ہی مفید کتاب ہے ضرور استفادہ اٹھائیں.
    پہنچنے کا رابط : http://www.islamhouse.com/p/324077
آئٹم کے ساتھ منسلک ( 1 )
1.
کلمئہ طیبہ مفہوم ,فضائل, ارکان وشروط , تقاضے اور منافی امور.pdfکلمئہ طیبہ مفہوم ,فضائل, ارکان وشروط , تقاضے اور ...
48.6 MB
مواد کو ڈاون لوڈ کریں: کلمئہ طیبہ مفہوم ,فضائل, ارکان وشروط , تقاضے اور منافی امور.pdf: کلمئہ طیبہ مفہوم ,فضائل, ارکان وشروط , تقاضے اور منافی امور.pdf
متعلقات

by islamhouse.com
Read more ...

Tuesday, October 19, 2010

صحيح طلاق


صحيح طلاق
ویڈیو مادہ کا بیان

آئٹم کے ساتھ منسلک ( 1 )
1.
  صحيح طلاق.flv صحيح طلاق
374.6 MB
مواد کو ڈاون لوڈ کریں:   صحيح طلاق.flv
متعلقات

by islamhouse.com

Read more ...

قرآن اور سائنس


قرآن اور سائنس
ویڈیو مادہ کا بیان
    عنوان: قرآن اور سائنس
    زبان: اردو
    اضافہ کی تاریخ: Oct 16,2010
    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
    آئٹم کے ساتھ منسلک : 1
    مختصر بیان: زیر نظر ویڈیو میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ قرآن کلام الہی ہے جس میں قیامت تک ایجاد کی جانی والی اشیاء کے بارے میں پیشین گوئی موجود ہے ,نیز مسلمان سائنسدانوں کے بارے میں بھی مختصر روشنی ڈالى گئی ہے جنکی خدمات سے آج اہل یوروپ مستفید ہورہے ہیں مگرہم مسلمان اپنے اسلاف اور انکی سائنسی خدمات کو بھلا بیٹھے ہیں. نہایت ہی مفید ویڈیو ہے ضرور دیکھیں-
    پہنچنے کا رابط : http://www.islamhouse.com/p/323903

آئٹم کے ساتھ منسلک ( 1 )
1.
قرآن اور سائنس.flvقرآن اور سائنس
392.4 MB
مواد کو ڈاون لوڈ کریں: قرآن اور سائنس.flv
متعلقات

by islamhouse.com

Read more ...

Thursday, October 14, 2010

Hazrat Umer ( R.A)



دو نوجوان  سیدنا عمر  رضی اللہ عنہ  کی محفل میں داخل ہوتے ہی محفل میں بیٹھے ایک شخص  کے سامنے جا کر کھڑے ہو جاتے ہیں اور اسکی طرف انگلی کر کے کہتے ہیں یا عمر یہ ہے وہ شخص!

سیدنا عمر  ان سے پوچھتے ہیں ، کیا کیا ہے اس شخص نے؟

یا امیر المؤمنین، اس نے ہمارے باپ کو قتل  کیا ہے۔

کیا کہہ رہے ہو، اس نے تمہارے باپ کو قتل کیا ہے؟ سیدنا عمر پوچھتے ہیں۔

سیدنا عمر اس شخص سے مخاطب ہو کر پوچھتے ہیں، کیا تو نے ان کے باپ کو قتل کیا ہے؟

وہ شخص کہتا ہے : ہاں امیر المؤمنین،  مجھ سے قتل ہو گیا ہے انکا باپ۔

کس طرح قتل کیا ہے؟ سیدنا عمر پوچھتے ہیں۔

یا عمر، انکا باپ اپنے اونٹ سمیت میرے کھیت میں داخل ہو گیا تھا، میں نے منع کیا، باز نہیں آیا تو میں نے  ایک پتھر دے مارا۔ جو سیدھا اس کے سر میں لگا اور وہ موقع پر مر گیا۔

پھر تو قصاص دینا  پڑے گا، موت ہے اسکی سزا۔  سیدنا عمر کہتے ہیں۔

 

نہ فیصلہ لکھنے کی ضرورت، اور فیصلہ بھی ایسا اٹل کہ جس پر کسی بحث و مباحثے کی بھی گنجائش نہیں، نہ ہی اس شخص سے اسکے کنبے کے بارے میں کوئی سوال کیا گیا ہے، نہ ہی یہ پوچھا گیا ہے کہ تعلق کسقدر  شریف خاندان  سے ہے، نہ ہی یہ پوچھنے کی ضرورت محسوس کی گئی ہے کی تعلق کسی  معزز قبیلے سے تو نہیں، معاشرے میں کیا رتبہ یا مقام ہے؟ ان سب باتوں سے بھلا سیدنا عمر کو مطلب ہی کیا ہے!! کیوں کہ معاملہ اللہ کے دین کا ہو تو عمر پر کوئی اثر انداز نہیں ہو سکتا اور نہ ہی کوئی اللہ کی شریعت کی تنفیذ کے معاملے  پر عمرکو  روک سکتا ہے۔ حتی کہ سامنے عمرکا اپنا بیٹا ہی کیوں نہ  قاتل کی حیثیت سے آ  کھڑا ہو، قصاص تو اس سے بھی لیا جائے گا۔

 

وہ شخص کہتا ہے ا ے امیر المؤمنین: اس کے نام پر جس کے حکم سے یہ زمین و آسمان قائم کھڑے ہیں مجھے صحراء میں واپس اپنی بیوی بچوں کے پاس  جانے دیجیئے تاکہ میں انکو بتا آؤں کہ میں قتل کر دیا جاؤں گا۔ ان کا اللہ اور میرے سوا کوئی آسرا نہیں ہے، میں اسکے بعد واپس آ جاؤں گا۔

سیدنا عمرکہتے ہیں: کون تیری ضمانتدے گا کہ تو صحراء  میں جا کر واپس بھی آ جائے گا؟

مجمع پر ایک خاموشی چھا جاتی ہے۔ کوئی بھی تو  ایسا نہیں ہے جو اسکا  نام تک بھی جانتا ہو۔ اسکے قبیلے، خیمےیا  گھر  وغیرہ کے بارے میں جاننے کا معاملہ تو بعد کی بات ہے۔

کون ضمانت دے اسکی؟ کیا یہ دس درہم کے ادھار یا  زمین کے ٹکڑے  یا کسی اونٹ کے سودے  کی ضمانت کا معاملہ ہے؟  ادھر تو ایک گردن کی ضمانت دینے کی بات ہے جسے تلوار سے اڑا دیا جانا ہے۔

اور کوئی ایسا بھی تو نہیں ہے جو اللہ کی شریعت کی تنفیذ کے معاملے پر عمرسے اعتراض  کرے، یا پھر اس شخص کی سفارش کیلئے ہی کھڑا ہو جائے۔ اور کوئی ہو بھی نہیں سکتا جو سفارشی بننے کی سوچ سکے۔

محفل میں موجود  صحابہ پر ایک خاموشی سی چھا گئی ہے، اس صورتحال سے خود عمربھی متأثر ہیں۔ کیوں کہ اس شخص کی حالت  نے سب کو ہی حیرت میں ڈال کر رکھ دیا ہے۔ کیا اس شخص کو واقعی قصاص کے طور پر قتل کر دیا جائے اور اس کے بچے بھوکوں مرنے کیلئے چھوڑ دیئے جائیں؟  یا پھر اسکو بغیر ضمانتی کے واپس جانے دیا  جائے؟  واپس نہ آیا تو مقتول کا خون رائیگاں جائے گا!

خود سیدنا   عمر سر جھکائے افسردہ بیٹھے ہیں  ہیں اس صورتحال پر، سر اُٹھا کر التجا بھری نظروں سے نوجوانوں کی طرف دیکھتے ہیں، معاف کر دو اس شخص کو۔

نہیں امیر المؤمنین، جو ہمارے باپ کو قتل کرے اسکو چھوڑ دیں، یہ تو ہو ہی نہیں سکتا، نوجوان اپنا آخری فیصلہ بغیر کسی جھجھک کے سنا دیتے ہیں۔

عمرایک بار پھر مجمع کی طرف دیکھ کر بلند آواز سے پوچھتے ہیں ، اے لوگو ، ہے کوئی تم میں سے جو اس کی ضمانت دے؟

ابو ذر غفاری اپنے زہد و صدق سے بھر پور بڑھاپے کے ساتھ کھڑے ہو کر کہتے ہیں میں ضمانت دیتا ہوں اس شخص کی!

سیدنا عمر کہتے ہیں ابوذر ، اس نے قتل کیا ہے۔

چاہے قتل ہی کیوں نہ کیا ہو، ابوذر اپنا اٹل فیصلہ سناتے ہیں۔

عمر: جانتے ہو اسے؟

ابوذر: نہیں جانتا اسے۔

عمر: تو پھر کس طرح ضمانت دے رہے ہو؟

ابوذر: میں نے اس کے چہرے پر مومنوں کی صفات دیکھی ہیں، اور مجھے ایسا لگتا ہے یہ جھوٹ نہیں بول رہا، انشاء اللہ یہ لوٹ کر واپس آ جائے گا۔

عمر: ابوذردیکھ لو اگر یہ تین دن میں لوٹ کر نہ آیا تو مجھے تیری جدائی کا صدمہ دیکھنا پڑے گا۔

امیر المؤمنین، پھر اللہ مالک ہے۔ ابوذر اپنے فیصلے پر ڈٹے ہوئے جواب دیتے ہیں۔

سیدنا عمرسے تین دن کی مہلت پا کر وہ شخص رخصت ہو جاتا ہے، کچھ ضروری تیاریوں کیلئے، بیوی بچوں کو الوداع کہنے، اپنے بعد اُن کے لئے کوئی راہ دیکھنے، اور اس کے قصاص کی ادئیگی کیلئے قتل کئے جانے کی غرض سے لوٹ کر  واپس آنے کیلئے۔

 

اور پھر تین راتوں کے بعد، عمربھلا کیسے اس امر کو بھلا پاتے، انہوں نے تو ایک ایک لمحہ گن کر کاٹا تھا، عصر کے وقت  شہر میں  (الصلاۃ جامعہ) کی منادی پھر جاتی ہے، نوجوان اپنے باپ کا قصاص لینے کیلئے بے چین اور لوگوں کا مجمع اللہ کی شریعت کی تنفیذ دیکھنے کے لئے جمع ہو چکا ہے۔

ابو ذر بھی تشریف لاتے ہیں اور آ کر عمرکے سامنے بیٹھ جاتے ہیں۔

کدھر ہے وہ آدمی؟ سیدنا عمر سوال کرتے ہیں۔

مجھے کوئی پتہ نہیں ہے یا امیر المؤمنین، ابوذرمختصر جواب دیتے ہیں۔

ابوذرآسمان کی طرف دیکھتے ہیں جدھر سورج ڈوبنے کی جلدی میں معمول سے سے زیادہ تیزی کے ساتھ جاتا دکھائی دے رہا ہے۔

محفل میں ہو کا عالم ہے، اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ آج کیا  ہونے جا رہا ہے؟

یہ سچ ہے کہ ابوذر سیدنا عمر کے دل میں بستے ہیں، عمرسے ان کے جسم کا ٹکڑا  مانگیں تو عمر دیر نہ کریں کاٹ کر ابوذرکے حوالے کر دیں، لیکن ادھر معاملہ شریعت کا ہے، اللہ کے احکامات کی بجا آوری کا ہے، کوئی کھیل تماشہ نہیں ہونے جا رہا، نہ ہی کسی کی حیثیت یا صلاحیت کی پیمائش ہو رہی ہے، حالات و واقعات کے مطابق نہیں  اور نہ ہی زمان و مکان کو بیچ میں لایا جانا ہے۔ قاتل نہیں آتا تو ضامن کی گردن جاتی نظر آ رہی ہے۔

مغرب سے چند لحظات پہلےوہ شخص آ جاتا ہے، بے ساختہ حضرت عمرکے منہ سے اللہ اکبر کی صدا نکلتی ہے، ساتھ ہی مجمع بھی اللہ اکبر کا ایک بھرپور نعرہ لگاتا ہے۔

عمراس شخص سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں اے شخص، اگر تو لوٹ کر نہ بھی آتا تو ہم نے تیرا کیا کر لینا تھا، نہ ہی تو کوئی تیرا گھر جانتا تھا اور نہ ہی کوئی تیرا پتہ جانتا تھا!

امیر المؤمنین، اللہ کی قسم، بات آپکی نہیں ہے بات اس ذات کی ہے جو سب ظاہر و پوشیدہ کے بارے میں جانتا ہے، دیکھ لیجئے میں آ گیا ہوں، اپنے بچوں کو  پرندوں کے چوزوں کی طرح  صحراء میں تنہا چھوڑ کر، جدھر نہ درخت کا سایہ ہے اور نہ ہی پانی کا نام و نشان۔ میں قتل کر دیئے جانے کیلئے حاضر ہوں۔ مجھے بس یہ ڈر تھا کہیں کوئی یہ نہ کہہ دے کہ اب لوگوں میں سے وعدوں کا ایفاء ہی اُٹھ گیا ہے۔

سیدنا عمر نے ابوذر کی طرف رخ کر کے پوچھا ابوذر، تو نے کس بنا پر اسکی ضمانت دے دی تھی؟

ابوذر نے کہا، اے عمر، مجھے اس بات کا ڈر تھا کہیں کوئی یہ نہ کہہ دے کہ ابلوگوں سے خیر ہی اٹھا لی گئی ہے۔

سید عمرنے ایک لمحے کیلئے توقف کیا اور پھر ان دو نوجوانوں سے پوچھا کہ کیا کہتے ہو اب؟

نوجوانوں نے روتے ہوئے جواب دیا، اے امیر المؤمنین، ہم اس کی صداقت کی وجہ سے اسے معاف کرتے ہیں، ہمیں اس بات کا ڈر ہے کہ کہیں کوئی یہ نہ کہہ دے کہ اب لوگوں میں سے عفو اور درگزر ہی اُٹھا لیا گیا ہے۔

 

سیدناعمر اللہ اکبر پکار اُٹھے اور آنسو انکی ڈاڑھی کو تر کرتے نیچے گر رہے تھے۔۔۔۔

اے نوجوانو! تمہاری عفو و درگزر پر اللہ تمہیں جزائے خیر دے۔

اے ابو ذر! اللہ تجھے اس شخص کی مصیبت میں مدد پر جزائے خیر دے۔

اور اے شخص،  اللہ تجھے اس وفائے عہد و صداقت پر جزائے خیر دے۔

اور اے امیر المؤمنین، اللہ تجھے تیرے عدل و رحمدلی پر جزائے خیر دے۔

محدثین میں سے ایک یوں کہتے ہیں، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے، اسلام اور ایمان کی سعادتیں تو عمر کے کفن کے ساتھ ہی دفن ہو گئی تھیں۔
Read more ...

Tuesday, October 12, 2010

Misconceptions of Islam - Dr Zakir Naik


Read more ...

Thursday, October 7, 2010

جنت وجہنم کے نظارے (عظیم کامیابی اور کھلا خسارہ)


جنت وجہنم کے نظارے (عظیم کامیابی اور کھلا خسارہ)
کتب مادہ کا بیان
    عنوان: جنت وجہنم کے نظارے (عظیم کامیابی اور کھلا خسارہ)
    زبان: اردو
    اضافہ کی تاریخ: Oct 05,2010
    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
    آئٹم کے ساتھ منسلک : 1
    مختصر بیان: عظیم کامیابی اور کھلے خسارہ کے سلسلہ میں یہ ایک مختصر رسالہ ہے, جو جنت کی نعمتوں , جن سے سرفرازمند عظیم کامیابی سے ہمکنار ہوتا ہے اور جہنم کے عذاب , جس سے دوچارہونے والا کھلے خسارہ اور گھاٹے میں ہوتا ہے , کے درمیان ایک موازنہ ہے, جسمیں مصنف حفظہ اللہ نے سلامتی کی منزل (جنت) , اسکی نعمتوں , اس تک پہنچانے والی راہ کی رغبت دلانے (اللہ ہمیں اسکا مستحق بنائے) اور تباہی کے گھر(دوزخ), اسکے عذاب اور اس تک پہنچانے والی راہوں ( ہم اس سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں) سے ڈرانے اور متنبہ کرنے کی غرض سے مختصراً پچیس مباحث ذکر کئے ہیں نہایت ہی اہم کتاب ہے ضرور مطالعہ کریں-
    پہنچنے کا رابط : http://www.islamhouse.com/p/322398
آئٹم کے ساتھ منسلک ( 1 )
1.
جنت وجہنم کے نظارے (عظیم کامیابی اور کھلا خسارہ).pdfجنت وجہنم کے نظارے (عظیم کامیابی اور کھلا خسارہ) ...
33.6 MB
مواد کو ڈاون لوڈ کریں: جنت وجہنم کے نظارے (عظیم کامیابی اور کھلا خسارہ).pdf: جنت وجہنم کے نظارے (عظیم کامیابی اور کھلا خسارہ).pdf
متعلقات

by islamhouse.com
Read more ...

تقوى کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں


تقوى کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں
کتب مادہ کا بیان
    عنوان: تقوى کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں
    زبان: اردو
    اضافہ کی تاریخ: Oct 05,2010
    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
    آئٹم کے ساتھ منسلک : 1
    مختصر بیان: " تقوى کے نور اور گنا ہوں کی تاریکیوں "کے سلسلہ میں یہ ایک مختصر رسالہ ہے , جسمیں مصنف حفظہ اللہ نے تقوى کا نور, اسکا مفہوم, اسکی اہمیت, متقیوں کے اوصاف اور تقوى کے ثمرات کی وضاحت کی ہے, اسی طرح گناہوں کی تاریکیاں , اسکا مفہوم , اسکے اسباب, اسکے مداخل (راستے) , اسکے اصول, اسکے انواع واقسام اور فرد ومعاشرہ اور فرد ومعاشرہ پر اسکے اثرات ونقصانات نیز گناہوں کے علاج اور گنہ گاروں کی اصلاح حال کیوں کرسکتی ہے ان باتوں کو بیان کیا ہے. نہایت ہی مفید کتاب ہے ضرور مطالعہ کریں-
    پہنچنے کا رابط : http://www.islamhouse.com/p/322400
آئٹم کے ساتھ منسلک ( 1 )
1.
تقوى کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں.pdfتقوى کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں
38.4 MB
مواد کو ڈاون لوڈ کریں: تقوى کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں.pdf: تقوى کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں.pdf
متعلقات

by islamhouse.com
Read more ...

نور وظلمات کتاب وسنت کے آئینہ میں


نور وظلمات کتاب وسنت کے آئینہ میں
کتب مادہ کا بیان
آئٹم کے ساتھ منسلک ( 1 )
1.
نور وظلمات کتاب وسنت کے آئینہ میں.pdfنور وظلمات کتاب وسنت کے آئینہ میں
30.2 MB
مواد کو ڈاون لوڈ کریں: نور وظلمات کتاب وسنت کے آئینہ میں.pdf: نور وظلمات کتاب وسنت کے آئینہ میں.pdf
متعلقات

by islamhouse.com
Read more ...
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...